Chairman

تعارف چیئرمین وبانی، سوبر ٹیکنالوجیز

پروفیسر منور احمد ملک عرصہ پچیس سال پنجاب ایجوکیشن سے منسلک رہے ہیں۔گورنمنٹ کالج چکوال سے 1986سے سروس کا آغاز کیا۔ جہا ں پر فزکس سوسائٹی کی بنیاد رکھ کر اپنی سائنسی ریسرچ کا باقاعدہ آغاز کیا۔ 2سال گزارنے کے بعد گورنمنٹ کالج لیاقت پور ضلع رحیم یار خان ٹرانسفر ہوگئے۔10ماہ گزار کر گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ٹاہلیاانوالہ جہلم ٹرانسفر ہوگئے۔ یہ ان کا اپنا کالج تھا جہاں سے بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی تھی۔5-1/2سال سروس کے بعد سرور شہید (نشان حیدر) گورنمنٹ کالج گوجرخان ضلع راولپنڈی ٹرانسفر ہو گئے۔

پروفیسر منور احمدملک نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں محمود آباد جہلم سے حاصل کی۔ گورنمنٹ ہائی سکول جہلم سے میڑک کر نے کے بعد گورنمنٹ انٹر کالج جی ٹی روڈ جہلم سے ایف ایس سی کی، گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ٹاہلیانوالہ سے بی ایس سی کی۔ اس کی بعد لاہور سے پنجاب یونیورسٹی کے نیو کیمپس سے ایم ایس سی فزکس پاس کی۔ اپنے تعلیمی کیرئیر کے دوران سینکڑوں سائنسی تجربات کئے۔ان کا سارا بچپن سائنسی تجربات سے پر ہے۔ یہ بچپن ہی سے اپنے علاقے میں سائنسدان مشہور ہوگئے تھے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان تجربات کا معیار بڑھتا چلا گیا۔1995میں گورنمنٹ کالج گوجرخان ٹرانسفر ہونے کے ساتھ ہی ایجادات کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ پہلی ایجاد کے ڈیمانسٹریشن فنگشن کے انعقاد پذیر ہونے تک مزید دوایجادات ہوگئیں۔ اس کے بعد ایجادات کا سلسلہ تیز ہوگیا۔ اور15سالوں میں70کے قریب ایجادات ہوگئیں۔

ایجادات کے ساتھ ساتھ علم ومعرفت کے شاہکار بھی تیار ہوتے رہے۔ پاکستان کے مختلف مسائل پر غور وفکر کر کے ایسے منصوبہ جات تیار کر ڈالے جس پر سرکاری خرچ کے بغیر انقلابی تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں۔جن میں انقلابی تعلیمی منصوبہ ، سیلری بی فور جاب (salary before job)، لٹھے کی کمپیوٹرائزیشن، زلزلہ کی تباہ کاریوں سے بچنے کی پلاننگ، سیلاب کو روکنے کا قابل عمل منصوبہ، ٹیکس کو50گنا بڑھانے کا سادہ سا فارمولا، دہشت گردی، انتہا پسندی کو ختم کرنے کی پلاننگ، ملک میں جاری شدید کرپشن کو ایک لائن کے قانون سے ختم کر دینا شامل ہیں۔

پروفیسر منور احمد نے سائنس کی فیلڈ میں ریسرچ کرتے ہوئے سولر انرجی کے میدان میں کافی ایجادات کیں۔ اس طرح یہ شمسی توانائی کے سائنسدان مشہور ہو گئے۔ البتہ انھوں نے کنسٹریکشن کی فیلڈ میں بھی نئی ایجادات اور ٹیکنالوجز تیار کی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر فیلڈز میں بھی ریسرچ کر کے ایجادات کیں۔

پروفیسر منورا حمد نے قرآن مجید پر بھی ریسرچ کی ہے اور دو نسخے دریافت کیے ہیں۔ اگر امت مسلمہ ان پر عمل کر ے تو انقلابی تبدیلیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ اس میں سے ایک پر کتاب لکھی جاچکی ہے۔جس کا عنوان ہے کہ “اگرآپ مسلمان ہیں تو پھر سائنسدان کیوں نہیں؟” اور پھر ریسرچ کیلئے باقاعدہ ایک پلیٹ فارم بنانے کیلئے سوبر معرض وجود میں لائی جا رہی ہے۔

پروفیسر منور احمد نے انسانی مزاج پر بھی غوروفکر کیا ہے اور ایک نئی تھیوری پیش کی ہے جو انسانی مزاجوں پر مشاہدات پر مبنی ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی انسانی مزاجوں کو دوحصوں میں تقسیم کرنے کی حکمت دریافت ہوئی ہے۔اور اب یہ طاق اور جفت تھیوری کے طور پر پیش کی جاچکی ہے۔ پروفیسر منور احمد تھنکر ، عالم ، سائنسدان ، ایجوکیشنسٹ اور بہترین پلانر ہیں۔

پروفیسر منور احمد ملک اب پاکستان میں بالخصوص اور امت مسلمہ میں بالعموم ریسرچ کلچر پیدا کرنا چاہتے ہیں۔اب وہ علامہ اقبال کے اس فرمان “اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے”کے مطابق اپنی دنیا پیدا کرنے کیلئے میدان میں اتر آئے ہیں۔